خواب بکھر گئے زینب اعجاز
عنوان: خواب بکھر گئے
از قلم: زینب اعجاز
تلواڑہ مغلاں سیالکوٹ
خواب اندھیر
ے میں دور اک روشنی کی کرن جیسے ہیں۔ دیکھو تو منزل کی طرف قدم اٹھنے لگتے ہیں۔ یہ ہر چہرے پر اک مسکان لاتے ہیں۔ انہی کی بدولت قسمت کے پنے پلٹ دئیے جاتے ہیں۔ مگر کبھی کبھی ایسا ممکن نہیں ہو پاتا۔ کچھ خواب ادھورے ہی رہ جاتے ہیں۔ جیسے سانحہ ساہیوال جس نے ایک ساتھ ہی کتنے خوابوں کو سرخ کفن میں لپیٹ کر مٹی تلے دفنا دیا۔ بات یہاں تک ہی نہیں بلکہ مقبوضہ وادی کشمیر جو کہ جنت کے ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا کہلاتی ہے۔ اس میں بھی سینکڑوں خوابوں کو مٹی تلے دفنا دیا۔ بلکہ ان میں سے کچھ تو خواب ایسے تھے جن کا آغاز ابھی شروع بھی نہیں ہوا تھا۔اس کے بعد کچھ ننھے اور سچے خواب پشاور کے اے پی ایس سکول میں ابھی پروان ہی چڑ رہے تھے کہ ان کی فضاؤں میں بھرتی اڑان کو روکنے کے لئے ان کے پر وقت سے پہلے ہی کاٹ دئیے گئے۔بلکہ بات یہاں تک بھی نہیں رہی کئی خواب تو انسانی ہوس کا شکار ہو گئے۔ جن میں سر فہرست معصوم زینب انصاری اک معصوم کلی کا قتل ہےاور نہ جانے اس کے جیسی کئی ننھی کلیوں کا قتل شامل ہے۔ چمکتی آنکھوں میں بھرے خوابوں کو اپنی ہوس اور درندگی کا نشانہ بنا دیا۔اب تو حالات اور واقعات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ خواب یوں ہی بکھرتے رہیں گے۔ تب تک جب تک کوئی حضرت عمر جیسا خلیفہ نہ آجائے تب تک جب تک انصاف کے لئے آواز بلند نہ ہو تب تک یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا۔
Loved your writing Zainab Ejaz, keep ut up
ReplyDeleteIt*
DeleteNice😇
ReplyDelete